indo-pakistani air war of 1965 - جب پاکستانی پائلٹ نے انڈین پائلٹ کا جہاز پاکستان میں لینڈ کروایا
جب پاکستانی پائلٹ نے انڈین پائلٹ کا جہاز پاکستان میں لینڈ کروایا
یہ 1965ء کی بات ہےاس وقت کے جنگی جہازوں میں GPS سسٹم یا ریڈار نہیں ہوتا تھا۔ پائلٹ واپسی کے لیے نقشوں یا قطب نما کا استعمال کیا کرتے تھے۔ ایک انڈین پائلٹ سکند جو غلطی سے پاکستان کی حدود میں اپنے جہاز کو لینڈ کرا بیٹھے تھے۔ سکند کے پاس ایندھن کم تھا اور وہ اپنی فارمیشن سے سے الگ ہوگئے تھے۔اس وقت انہیں جو فضائی پٹی دکھائی دی اس پر انھوں نے لینڈ کر لیا ان کا خیال تھا یہ کہ یہ کوئی ان کی انڈین فیضایٔ پٹی ہوگی۔
لیکن سکند یہ جان کر حیران رہ گئے کہ وہ پاکستان میں پسرور کی ایک فضائی پٹی پر اتر گئے ہیں۔ انھیں فوری طور پر جنگی قیدی بنا لیا گيا۔ دوسری طرف جب سکند پٹھان کوٹ کے ہوائی اڈے پر کافی دیر تک واپس نہیں آئے تو دو ویمپائر جہاز ان کی تلاش کرنے کی مہم پر نکلے۔ انھوں نے سکند کے جہاز کے ملبے کو اوپر سے تلاش کرنے کی کوشش کی۔ اندازہ یہ تھا کہ ان کا جہاز گر کر تباہ ہو گیا ہو گا۔ وہ خوابوں میں بھی نہیں سوچ سکتے تھے کہ سکند کا نیٹ جنگی طیارہ سرحد پار پاکستان میں پسرور کے ہوائی اڈے پر اتر چکا ہے۔
ادھر جب سکواڈرن لیڈر ولیم گرین اپنے نیٹ فائٹر جیٹ کے ساتھ پٹھان کوٹ کے ہوائی اڈے پر اترے تو وہ بہت اچھے موڈ میں تھے۔ لیکن جب انھیں پتہ چلا کہ ان کے ایک ساتھی برج پال سنگھ سکند واپس نہیں آئے تو پل بھر میں ان کی خوشی کافور ہو گئی۔
اس کے بعد ایک لمبی بحث چھڑ گئی تھی کہ انڈین جہاز کو پاکستانی جہازوں نے لینڈ کرنے پر مجبور کیا تھا یا کہ انڈیا کا جہاز غلطی سے پاکستان کی حدود میں لینڈ کر گیا تھا۔
Comments
Post a Comment