Prophet Saleh (PBUH) camel story - hazrat saleh camel story in urdu

 ناقۃ اللہ کے کیا معنی ہیں !

ناقۃ اللہ کا معنی ہے اللہ کی اونٹنی یہ حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کو کہا گیا۔ اس کا ذکر قرآن پاک کی سورۃ ہود کی آیت 64 میں کیا گیا ہے۔

Prophet Saleh (PBUH) camel story - hazrat saleh camel story in urdu


ناقۃُ اللہ کی اضافت سے مرادشرف وعزت ہے۔ جیسا کہ مسجد کو " بیت اللہ " کہا جاتا ہے کہ وہ اونٹنی بھی معجزہ و نشانی کے طور پر مقرر کی گئی تھی۔ تفسیری روایات میں ہے کہ وہ سب کے سامنے ایک پہاڑی سے برآمد ہوئی تھی۔ 

(جامع البیان وغیرہ)۔ اور اسی بنا پر اس کو "ناقۃ اللہ" اللہ کی اونٹنی " کہا گیا۔


کیونکہ اس کی پیدائش عام معروف طریقے پر نہیں ہوئی۔ اسی لیے وہ اللہ کی نشانی قرار پائی۔

(المراغی، المنار المحاسن وغیرہ) - اور علامہ ابن کثیر جیسے بعض بڑے اور ثقہ مفسرین کرام نے اس بارے روایات کو تفصیل سے بیان فرمایا ہے جن کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت صالح کی قوم نے آپ سے مطالبہ کیا کہ اگر آپ فلاں پہاڑی سے دس ماہ کی گابھن اونٹنی نکال دکھائیں تو ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے۔


حضرت صالح نے ان سے اس کا پختہ عہد لیا کہ اگر اللہ ایسے کر دے تو وہ ضرور ان پر ایمان لے آئیں گے۔ تو جب انہوں نے اس کا پختہ قول و قرار کر لیا تو حضرت صالح نے نماز پڑھ کر اللہ کے حضور دعا کی۔ تو اس پہاڑی سے دیکھتے ہی دیکھتے دس ماہ کی گابھن اونٹنی نکل آئی جس پر اس قوم کے سردار جندع ابن عمرو اور ان کے ساتھی ایمان لے آئے، دوسرے نہ لائے۔ 

(ابن کثیر، ابن جریر اور قرطبی وغیرہ)۔


_____________________قوم ثمود

نے صالح علیہ السلام سے کہا کہ اپنی نبوت کی صداقت پر کوئی حسی معجزہ ہمیں دکھلا دو تب ہم تمہاری بات تسلیم کر لیں گے آپ نے پوچھا کیسا معجزہ چاہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ اس پہاڑ سے ایک حاملہ اونٹنی برآمد ہو پھر وہ ہمارے سامنے بچہ جنے تو ہم سمجھیں گے کہ واقعی تم اللہ کے رسول ہو اور تم پر ایمان لے آئیں گے۔


سیدنا صالح (علیہ السلام) نے اللہ سے دعا کی تو پہاڑ پھٹا جس سے ایک بہت بڑے قد و قامت کی اونٹنی برآمد ہوئی جس نے ان کے سامنے بچہ جنا اس وقت صالح (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ اس اونٹنی کو آزادانہ چلنے پھرنے دو کیونکہ یہ تمہارا مطلوبہ معجزہ اور اللہ کی نشانی ہے جہاں سے چاہے چرتی پھرے اور جہاں سے چاہے پانی پئے اب صورت حال یہ تھی کہ ایک تو اس علاقہ میں پہلے ہی پانی کی قلت تھی دوسرے یہ قد آور اور بہت بڑے ڈیل ڈول کی اونٹنی ایک دن میں اتنا پانی پی جاتی تھی جتنا ان کے سارے جانور پیتے تھے۔ اس لیے سیدنا صالح (علیہ السلام) نے کہا کہ باری مقرر کرلو اس کنوئیں سے ایک دن تمہارے جانور پانی پیا کریں اور ایک دن یہ اونٹنی (جسے اللہ نے دوسرے مقام پر ناقتہ اللہ یعنی اللہ کی اونٹنی کہا ہے) پانی پیا کرے گی اور ساتھ ہی یہ بھی تنبیہ کردی کہ اگر تم نے اس اونٹنی سے کوئی برا سلوک کیا تو اللہ تعالیٰ کا سخت عذاب تم پر ٹوٹ پڑے گا۔


تفسیر مدنی کبیرمولانااسحاق مدنی

تفسیر تیسیر القرآن، عبد الرحمن کیلانی 


________________قیدار بن سالف


حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی(ناقۃ اللہ) کوہلاک کرنے والے بدبخت کا نام قیدار بن سالف تھا جس نے آٹھ شخصوں کی مدد سے اونٹنی کو ہلاک کیا

قیدار بن سالف یہ پاجی پست قد چتکبرا‘ نیلی آنکھوں والا سرخ رنگ‘ بڑا موٹا تازہ شریر اور متکبر شہوت پرست شخص تھا۔ اسی لیے عرب میں یہ مثل مشہور ہو گئی وہوا شام من قیدار کہ فلاں توقیدار سے زیادہ منحوس و بدبخت ہے


قیدار بن سالف اور مصدع ابن دہر دونوں اونٹنی کی تلاش میں نکلے اور دونوں نے اسے ذبح کیا۔ مگر قیدار نے ذبح کیا اور مصدع نے ذبح پر مدد دی۔

حضرت صالح علیہ السلام کو خبر ہوئی کہ قوم ثمود نے ان کی تنبیہ کے بالکل برعکس اونٹنی کو ہلاک کردیا ہے، توآپ نے انھیں مطلع کیا کہ اب اللہ کا عذاب تمہارے بالکل قریب آگیا ہے ’’بس تم اپنے گھروں میں (عیش سامانیوں سے )تین دن اورلطف اندوز ہولو، یہ ایسا وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہوگا"

____________

حضرت صالح علیہ السلام نے انھیں مطلع فرمایا کہ اب تمہیں اپنے میں سامانِ عیش وعشرت سے تین دن ہی نفع حاصل کرنا ہے اوراس کے بعد تم عذاب میں مبتلا ہوجائوگے تو انھوں نے اس بات کا بھی مذاق اڑایا اوراستفسار کیا کہ یہ تین دن ہم پر کیسے گزریں گے، آپ نے فرمایا : پہلے دن تمہارے چہرے زرد رنگ کے ہوجائیں گے، دوسرے دن ان کا رنگ سرخ ہوجائے گا ، تیسرے دن (نحوست پوری طرح عیاں ہوجائے گی)اوروہ سیاہ ہوجائیں گے اورچوتھے دن تم پرعذاب آجائے گا۔اگرچہ چہرے سیاہ ہوجانے پر انھیں عذاب کا یقین آچکا تھا، لیکن ابھی تک وہ تذبذب کا شکار تھے ، انھیں ایمان اورتوبہ کی توفیق نہیں ہوئی اورجب یقین ہوگیا تو اب تو بہ کرتے بھی تو اس کا کوئی نفع نہ ہوتا، کیونکہ ناامیدی کی حالت میں توبہ اورایمان قبول نہیں ہوتے ۔

(تفسیر کبیر امام رازی)


ایک طرف تو عذاب کے آثار شروع ہوچکے تھے، لیکن ان میں سے بعض افراد کی شرانگیزی کا یہ عالم تھا کہ وہ اس عالم میں بھی حضرت صالح علیہ السلام اورآپ کے اہل خانہ کو شہید کرنے کا منصوبہ بنانے لگے۔


قرآن پاک میں ہے’’اوراس شہر میں نو ایسے افراد تھے جو فتنہ وفساد کے خوگر تھے، اوروہ اس خطے میں اصلاح کی کوئی کوشش نہیں کرتے تھے، انہوںنے کہا : آئو اللہ کی قسم کھا کر یہ عہد کریں کہ شب خون مارکر صالح علیہ السلام اوران کے اہل خانہ کو ہلاک کردیں گے،پھر ان کے وارثوں سے کہہ دی گے کہ جب انھیں ہلاک کیاگیا (اس وقت) ہم تو (سرے سے علاقے میں )موجود ہی نہ تھے، یقین کرو ہم بالکل سچ کہہ رہے ہیں،اورجب انہوںنے یہ سازش کی تو ہم نے بھی اپنی تدبیر کی اوروہ ہماری تدبیر کو سمجھ ہی نہ سکے‘‘(ہود ۲۱/۶)علامہ قرطبی نے تصریح کی ہے کہ انھوںنے یہ سازش اونٹنی کی ہلاکت کے بعد کی، بجائے اس کے ،کہ وہ نادم ہوتے ، اپنے گناہ کی معافی مانگتے وہ الٹامزید سرکشی پر اتر آئے۔

copied

جس رات انھوںنے حضرت صالح علیہ السلام کے مکان پر شب خون مارنے کا پروگرام بنایا، اللہ رب العزت نے اپنے ملائکہ کو اس کی حفاظت کے لیے بھیج دیا ، جب وہ تلواریں سونت کرآپ کی رہائش گاہ کے قریب ہوئے تو فرشتوںنے ان پر پتھرائو شروع کردیا، ان پتھروں نے ان سرکش افراد کو ہلاک کردیا، یہ مہلت کی آخری رات تھی، اس کے ساتھ ہی باقی قوم کی ہلاکت کا عمل بھی شروع ہوگیا۔


www.factonplus.blogspot.com

Muhammad Nadeem

Comments

Popular posts from this blog

Top Interesting Facts About The World To Blow Your Mind in urdu

Psychology facts in urdu - interesting facts about human psychology

چیتا (Cheetah) اور تیندوا (leopard) کے درمیان فرق ۔ دلچسپ معلومات